Thursday, December 3, 2015

0 comments

Saturday, March 28, 2015

leader

0 comments

’’حجاز مقدس‘‘ سعودی عرب ‘‘ کیسے بنا؟

0 comments
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے قائم
’’حجاز مقدس‘‘ سعودی عرب ‘‘ کیسے بنا؟
آل سعود نے حجاز مقدس پر قبضہ کرنے کے لیے تیس ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا؟
حجاز مقدس سلطنت عثمانیہ کی حدود میں شامل تھا۔ سلطنت عثمانیہ میں ایران کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے تقریباً تمام علاقے شامل تھے۔ برطانیہ براہ راست سلطنت عثمانیہ سے ٹکر نہیں لے سکتا تھا۔ کیوں کہ اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات بھڑکنے کا خطرہ تھا۔ برطانیہ نےحجاز کے دو قبیلوں کو لالچ کی ہڈی پھینک کر اپنی مکروہ سازش میں شامل کرلیا۔ ایک آل سعود دوسرا شریف حسین کا خاندان۔ آل سعود کا تعلق نجد سے تھا۔ یہ 1780سے حجاز پر قبضہ کرنے کی کوششیں کررہے تھے۔
1790عیسوی میں آل سعود مکہ مدینہ اور طائف پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ 1801میں انہوں نے نجف اور کربلا پر حملہ اور کیا اور تقریبا تیس ہزار لوگ شہید ہوئے۔ اور نجف اور کربلا سے بے شمار نوادارت چوری کیے ۔ ایک سال آل سعود نے سلطنت عثمانیہ کے مسلمانوں پر حج بند کردیا۔ عثمانی خلیفہ سلطان محمود دوئم کی طرف سے ابراہیم پاشا نے 1818میں نجد پر چڑھائی کی اور وہابی دارلخلافہ ’’دریہ‘‘ کو تباہ کردیا۔ اور عبداللہ ابن سعود کو گرفتار کرلیا۔ 1880میں آل سعود انگریزوں کی پشت پناہی سے دوبارہ ابھرے۔ شریف حسین مکہ کا رہائشی تھا۔ ان دونوں خاندانوں کی تربیت کے لیے انگریزوں نے دوجاسو س مہیا کیا۔ شریف حسین کے لیے ٹی ای لارنس، المعروف لارنس آف عریبیہ کو مقرر کیا۔ اور آل سعود پر کیپٹن ولیم شیکسپیئر کو مقرر کیا۔ 1918میں انگریزوں نے ان دوخاندانوں کی مدد سے سلطنت عثمانیہ کاخاتمہ کردیا۔سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد حجاز پر حکمرانی کے خواب یہ دونوں خاندان دیکھ رہے تھے۔سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد شریف حسین نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرب ممالک پر مبنی اپنی حکومت کا اعلان کردیا۔ انگریزوں نے سوسال محنت کرکے سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ اس لیے کیا تھا کہ اس کے ٹکڑے کیے جاسکیں۔ شریف حسین کے اس قدم نے انگریزوں کا اعتماد بھی کھودیا۔ آل سعود ایسی فکر اورشریعت کے پیروکار تھے جو اپنے علاوہ ہر کسی کوکافر قرار دیتے تھے۔ اور ان کے مال واموال لوٹ لیتے تھے (آج کل داعش ،طالبان وغیرہ مثالیں سامنے ہیں)آل سعود کی اس فکر سے مسلمانوں کی تقسیم کا ہدف بھی بآسانی حاصل کیا جاسکتا تھا۔ اور آل سعود نے شریف حسین کی طرح سارے عرب ممالک مانگنے کے بجائے انگریزوں سے صرف حجاز کا علاقہ مانگ لیا۔ انگریز نے گزشتہ ریکارڈ دیکھتے ہوئے صحرائی قذاقوں ، آل سعودکو حجاز کی حکمرانی کے لیے منتخب کرلیا۔اور آل سعود نے حکومت سنبھالتے ہیں ، حضرات ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے چلا آرہا نام ’’حجاز مقدس‘‘ کو تبدیل کرکے ایک صحرائی ڈاکو کے نام پر ’’سعودیہ عربیہ ‘‘ رکھ دیا۔ اور شریف حسین کو خود ساختہ خلافت سے ہٹاکر سائپرس ملک بدر کردیاگیا۔ اور حجاز میں اس کے داخلے پر پابندی لگادی گئی۔ شریف حسین کے چار بیٹے تھے جنہوں نے لارنس آف عریبہ کو اپنی وفاداری کا یقین دلایا۔ شریف حسین کے بیٹوں کو عراق، شام اور اردن کی حکومت دی گئی ۔ عراق اور شام میں حکومت کرنے والا شریف حسین کا خاندان بغاوتوں کے نتیجے میں ختم ہوگیا۔ اردن کے حاکم عبداللہ کا تعلق اسی خاندان سے ہے۔سعودیہ عربیہ نام کے دو جز ہیں۔ ایک سعود اور دوسرا عرب۔ اس خارجی ٹولے نے حجاز مقدس کو اپنے پرداد کے نام پر ’’سعودیہ‘‘ بنادیا اور دوسری طرف شرک کے فتوے لگا کر ، تاجدار کائنات ﷺ کی اصحاب اور اہل بیت کے یادگاروں کو ختم کردیا۔وقوف بنایا ج یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں خاندا ن آج تک اپنی وفاداری امریکہ اور اسرائیل سے نبھارہے ہیں۔ سعودی عرب کے تیل کے ذخائر سے سب سے زیادہ مستفید امریکہ ہوتاہے اور سعودی عرب نے اسرائیل کو بچانے کے لیے عراق، شام، مصر، لیبیا میں مسلمانوں میں خانہ جنگی کروائی۔ سعودی عرب امریکہ سے سب سے زیادہ اسلحہ خریدتاہے اور یہ اسلحہ دنیا بھر میں موجود ’’وہابی ‘‘دہشت گردوں میں سپلائی کرتاہے۔اور آج پھر سعودی عرب اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے پورے خطے کے مسلمانوں کو ’’شیعہ سنی‘‘ فسادات میں جھونکنے کی سازش کررہاہے۔ اور سادہ لوح لوگوں کو ’’بیت اللہ‘‘ اور ’’مسجدنبوی‘‘ کا نام لے کر بے ارہاہے۔